ہم کو اللہ اور نبی سے پیار ہے اِنْ شَآءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے
اُمَّہاتُ المؤمنین و چار یار سب صَحابہ سے ہمیں تو پیار ہے
غوث و خواجہ داتا اور احمدرضا سے بھی اور ہر اِک ولی سے پیار ہے
یَارَسُوْلَ اللہِ اُنْظُرْحَالَنَا طالبِ نظرِ کرم بدکار ہے
یَاحَبِیْبَ اللہِ اِسْمَعْ قَالَنَا التِجا یاسِیّدَ الْاَبرار ہے
اِنَّنِیْ فِیْ بَحْرِ ھَمِّ مُّغْرَقٌ ناؤ ڈانواں ڈول دَر مَنجدھار ہے
خُذْیَدِیْ سَھِّلْ لَنَا اَشْکَالَنَا ناخُدا آؤ تو بَیڑا پار ہے
ہو عدو غارت وسیلہ اُس کا جو جانِ عالم! تیرا یارِ غار ہے
دشمنوں کی جو اُڑا دے گردنیں یاعمر! درکار وہ تلوار ہے
واسطہ عثماں کا آقا المدد دشمنوں نے مجھ پہ کی یَلغار ہے
دشمنانِ دین کو کر دو تباہ عرض تم سے حیدرِ کرَّار ہے
دامنِ احمدرضا مجھ کو ملا ہاں یہ انعامِ شہِ اَبرار ہے
ہوں ضِیاء الدِّین کا ادنیٰ گدا میرے مرشِد کا سخی دربار ہے
تم کو کچھ معلوم ہے یارو! مجھے دعوتِ اسلامی سے کیوں پیار ہے
ہے کرم اِس پر خدائے پاک کا دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
اِس پہ ہے نظرِ کرم سرکار کی دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
بے عدد کافِر مسلماں ہو گئے دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
بے نَمازی بھی نَمازی ہو گئے دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
چور ڈاکو آئے اور تائب ہوئے دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
زانی و قاتل بھی تائب ہو گئے دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
اور شرابی آئے تائب ہو گئے دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
سنَّتوں کی ہر طرف آئی بہار دعوتِ اسلامی سے یوں پیار ہے
بخشوانا آپ ہی عطارؔ کو سب گنہگاروں کا یہ سردار ہے