ہم ہیں التجا والے آپ ﷺ ہیں عطا والے بھیک کچھ عطا کرنا اِے میرے سخا والے
چھیڑ نہ ہمیں دنیا ہم ہیں مصطفیٰﷺ والے سید الوریٰ والے شاہِ دوسرا والے
ابنِ مرتضیٰؑ نے کہا سن شمر جفا والے نانا ہے نبی ﷺ اپنا ہم ہیں کربلا والے
مر تو جائیں گے لیکن غیر سے نہ مانگیں گے آقا ﷺ آپ کے بھکاری تو ہیں بڑی اَنا والے
میں مریضِ طیبہ ہوں مجھے اس گلی میں لے جاؤ ہاں وہی گلی جس کے ذرے ہیں شفا والے
خود کہا میرے رب نے بخش دوں گا میں سب کو آئیں یار کےدر پر یہ جتنے ہیں خطا والے
مال و ذر کی اے الطافؔ کچھ نہیں ہمیں پروہ جان بھی لٹاتے ہیں آدمی وفا والے