ہو نگاہِ کرم یا شفیع امم تیری امت ہیں ہم یا شفیع امم
دور دوری کرو آس پوری کرو آئیں روضے پہ ہم یا شفیع امم
دل پریشان ہے روح مضطر میری دور ہوں رنج و غم یا شفیع امم
کیسے درپہ آؤں میں گناہوں بھرا مجھکو آتی شرم یا شفیع امم
عشق دل میں بھرو سینہ نوری کرو مجھ پہ کردو کرم یا شفیع امم
گھیرا ڈالا بلاؤں نے ثاقبؔ کو دور کر دو الم یا شفیع امم