ہو جو توفیق تو بس نعتِ پیمبرؐ لکھوں کوئی حرف اور نہ اس صنف سے باہر لکھوں
مجھ سیہ کار کو بھی جس نے دیا اذنِ سلام کیوں نہ اس ذات کو رحمت کا سمندر لکھوں
روز ہوتی ہے جہاں ایک نئی بارشِ نور کیسے الفاظ میں اس صبح کا منظر لکھوں
دولتِ صبر و قناعت جسے مل جاۓ یہاں آج کے دور کا اس شخص کو بوذر لکھوں
سب جہانوں میں اسی نام کا جلتا ہے چراغ سب جہانوں کا نہیں ہادیؐ و رہبرؐ لکھوں
خاک اس در کی مری آنکھوں کا سرمہ ہے کلیمؔ کیوں نہ میں خود کو غنی اور تونگر لکھوں