حشر میں خود کو جو دیکھوں گا بکھر جاؤں گا آپ نے اگر نا سنبھالا کدھر جاؤں گا
میری ہر سانس کی ڈوری درِ پنجتن سے جڑی بے خطر ہو کے لحد میں اتر جاؤں گا
اتنا مانوس ہو اقاؐ میں تیرے قدموں سے مئجھ کو قدموں سے کیا دور تو مر جاؤں گا
عادتِ نعت بہانا ہے میری بخشش کا نعت پڑھتے ہوۓ میں پُل سے گزر جاؤں گا
میرا سر آپؐ کی دہلیز کے قابل تو نہیں خاک بن کر تیرے قدموں میں بکھر جاؤں گا
اتنا تڑپا ہوں مدینے کی حاضری کے لیے میں جی اُٹھوں گا جو محمدؐ کے شہر جاؤں گا
مجھ کو بس اپنے ہی قدموں میں رکھنا آقاؐ یہ سند لے کہ میں دنیا سے گزر جاؤں گا
اِس سے بڑھ کر نہیں اعزاز کوئی اور ضیاؔ لوگ تیرا ہی کہیں گے جدھر جاؤں گا