Har Waqt Tasavur Mein Mere Hain

ہر وقت تصور میں میرے ہیں مست گھٹائیں طیبہ کی رہتی ہیں نگاہوں میں ہر دم پرنور فضائیں طیبہ کی



حالات کے زنداں میں جب بھی محسوس گھٹن میں کرتا ہوں آ جاتی ہیں تسکیں دینے کو پر سرد ہوائیں طیبہ کی



محروم نہیں رہتا کوئی ہر ایک کا دامن بھرتا ہے ملتی ہیں مرادیں منہ مانگی ہیں عام عطائیں طیبہ کی



طیبہ سے آنے والوں سےہے عرض میری بس اتنی سی دو گھڑیاں رک جائیں اور ہمیں کوئی بات سنائیں طیبہ کی




Get it on Google Play



ہے عدل یہاں انصاف یہاں ہے رحم یہاں ہے پیار یہاں اللہ غنی انسان پہ ہیں کیا کیا یہ عطائیں طیبہ کی



کیوں سامنے میرے کرتے ہو رنگینئ جنت کی باتیں جنت تو یہاں خود آ آ کر لیتی ہے بلائیں طیبہ کی



اب دیکھۓ گنبدِ خضریٰ کی کب مجھ کو زیارت ہوتی ہے رو رو کر میں نے اے افضل مانگی ہیں دعائیں طیبہ کی

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah