ہر پیغمبر کا عہدہ بڑا ہے لیکن آقا کا منصب جدا ہے وہ امامِ صفِ انبیاء ہیں اُن کا رتبہ بڑوں سے بڑا ہے
کوئی لفظوں میں کیسے بتا دے اُن کے رتبے کی حد ہے تو کیا ہے ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے صرف اللہ اُن سے بڑا ہے
نام جنت کا تم نے سنا ہے میں نے اس کا نظارا کیا ہے میں یہاں سے تمہیں کیا بتا دوں ان کی نگری کی گلیوں میں کیا ہے
کتنا پیارا ہے موسم وہاں کا کتنی پر کیف ساری فضا ہے میرے ساتھ خودچل کےدیکھوگردِ طیبہ بھی خاکِ شفا ہے
مستقل ان کی چوکھٹ عطا ہو میرے معبود یہ التجا ہے کوئی پوچھے تو یہ کہہ سکوں میں بابِ جبریل میرا پتہ ہے
وہ جو اک شہرنورالہدی ہے جلوہ گاہوں کا اک سلسلہ ہے جس کی ہرشام شمس الضحیٰ ہے جس کی ہرشام بدرالدجیٰ ہے