ہر غم سے بچایا ہے سرکار کی رحمت نے کیا نور کا سایا ہے سرکار کی رحمت نے
عصیاں کی دلدل میں، میں ڈوبتا پھرتا تھا مجھے آ کے بچایا ہے سرکار کی رحمت نے
مشکل میں گھر کرجب آقا پہ درود پڑھا مجھے سینے لگایا ہے سرکار کی رحمت نے
ہر وقت میں روتا تھا طیبہ کی جدائی میں مجھے طیبہ دکھایا ہے سرکار کی رحمت نے
میرے دل میں اندھیرا تھا ظلمت کا ڈیرا تھا میرا دل چمکایا ہے سرکار کی رحمت نے
اے ثاقبؔ غیروں کی الفت کو کر کے دور فقط اپنا بنایا ہے سرکار کی رحمت نے