Hai Yeh Fazal e Khuda

ہے یہ فضلِ خدا، میں مدینے میں ہوں ہے اُسی کی عطا میں مدینے میں ہوں



یارسولِ خدا میں مدینے میں ہوں تم نے بلوا لیا میں مدینے میں ہوں



گو گنہگار ہوں ، میں بداَطوار ہوں پر کرم ہے تِرا میں مدینے میں ہوں



سر پہ عصیاں کا بار، آہ! ہے نامدار پر کرم ہے تِرا میں مدینے میں ہوں



جُرم کی حد نہیں ، شاہِ دُنیا و دیں پر کرم ہے تِرا میں مدینے میں ہوں



کوئی خوبی نہیں ، پاس نیکی نہیں پر کرم ہے تِرا میں مدینے میں ہوں




Get it on Google Play



سخت بدکار ہوں ،معصیت کار ہوں پر کرم ہے تِرا میں مدینے میں ہوں



میرا قلبِ سِیَہ، دیجئے جگمگا اب تو نُورِ خدا میں مدینے میں ہوں



زَنگ کافُور ہو، قلب پُر نور ہو کردو چشمِ عطا میں مدینے میں ہوں



ہے یہ رَحمت تِری، اور عنایت تری ساتھ ہے قافِلہ میں مدینے میں ہوں



جانتے ہو میں کیوں ، آیا طیبہ میں ہوں ہیں یہاں مصطَفٰے میں مدینے میں ہوں



مُرشِدی نے کہا، تُو نہیں جا رہا بلکہ ہے آ رہا میں مدینے میں ہوں



اپنے مِہمان کو غم مدینے کا دو سروَرِ انبیا میں مدینے میں ہوں



آنکھ رویا کرے، قلب تڑپا کرے کردو ایسی عطا میں مدینے میں ہوں



شاہِ خیرالانام اپنی اُلفت کا جام اِک چَھلکتا پلا میں مدینے میں ہوں



دیدو سینہ فِگار آنکھ بھی اشکبار دل تڑپتا ہوا میں مدینے میں ہوں



آمِنہ کے پِسَر مجھ کو خَستہ جگر اب تو کردو عطا میں مدینے میں ہوں



ایسی مَستی ملے ہوش جاتا رہے ایسا مجھ کو گُما میں مدینے میں ہوں



بے قراری ملے آہ و زاری ملے ہوکرم مصطَفٰے میں مدینے میں ہوں



اپنا دیوانہ کر مجھ کو مستانہ کر مست و بے خود بنا میں مدینے میں ہوں



جھومتا جھومتا خاک کو چومتا میں پھروں جا بجا میں مدینے میں ہوں



کاش! روتا پھروں اِک تماشا بنوں بے خودی ہو عطا میں مدینے میں ہوں



اپنے غم میں شہا مجھ کو ایسا گُما ہو نہ اپنا پتا میں مدینے میں ہوں



اپنا کہہ دیجئے مجھ کو دے دیجئے مُژدئہ جانفِزا میں مدینے میں ہوں



اب شَفاعت کی مجھ کو سَنَد ہو عطا یاشفیعَ الوریٰ میں مدینے میں ہوں



دھوپ ٹھنڈی یہاں چھاؤں مہکی یہاں ہے معطّر فَضا میں مدینے میں ہوں



شب منوَّر یہاں دن مُعنبر یہاں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوامیں مدینے میں ہوں



ہے سماں نور نور آ رہا ہے سُرور ہے منوَّر فَضا میں مدینے میں ہوں



مجھ پہ اِحسان ہو پورا ارمان ہو آپ کی دید کا میں مدینے میں ہوں



خوب حیران ہوں اور پریشان ہوں دُور کر دو بلا میں مدینے میں ہوں



جلوۂ یار کا اُن کے دیدار کا مولٰی شربت پلا میں مدینے میں ہوں



جام پی لوں شہادت کا شاہِ اَنام ہوکرم ہو عطا میں مدینے میں ہوں



جھومتے ہیں شَجَر وَجْد میں ہیں حَجر ہر سُو ہے کَیف سا میں مدینے میں ہوں



گنبدِ سبز پر ہر مَنارے پہ ہے نور چھایا ہوا میں مدینے میں ہوں



دشت و کُہسار پر کشت و گلزار پر ہر سُو چھائی ضِیا میں مدینے میں ہوں



چُوموں اَشجار کو پھول کو خار کو ایسا بے خود بنا میں مدینے میں ہوں



کوئی چارہ نہ کر مرنے دے چارہ گر لوں مزہ موت کا میں مدینے میں ہوں



چُوموں ہریالیاں چوم لوں ڈالیاں بوسہ لوں خار کا میں مدینے میں ہوں



میری عید آج ہے میری معراج ہے میں یہاں آگیا میں مدینے میں ہوں



ان کے دربار و در اور دیوار پر نور ہے چھا رہا میں مدینے میں ہوں



ہے کرم ہی کرم ہاں خدا کی قسم کھاکے ہوں کہہ رہا میں مدینے میں ہوں



خوب اُمنڈ آئی ہے ہر طرف چھائی ہے رحمتوں کی گھٹا میں مدینے میں ہوں



آنکھ میں ہے سجی تن پہ بھی ہے لگی میرے خاکِ شِفا میں مدینے میں ہوں



مجھ کو تقدیر پر اس کی تنویر پر رشک ہے آرہا میں مدینے میں ہوں



دو بقیعِ مبارک میں دوگز زمیں تم سے ہے التجا میں مدینے میں ہوں



موت قدموں میں دو اپنے عطارؔ کو ہو کرم سرورا میں مدینے میں ہوں



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah