بے رحمتِ شہؐ بلغ بخارے کہاں ہوتے گلزار بیابان ہمارے کہاں ہوتے
سب کچھ ہے اُسی نورِؐ جہاں تاب کے دم سے دھرتی کہاں ہوتی یہ ستارے کہاں ہوتے
اُسؐ عزمِ ظفر یاب کا فیضان ہے ورنہ کچھ خواب نگر ہم نے اُسارے کہاں ہوتے
آئینۃ سیرت جو عنایت نہیں ہوتا انساں نے خد وخال سنوارے کہاں ہوتے
اُس خلقِ مثالی سے اگر فیض نہ پاتی تہذیب نے آداب نکھارے کہاں ہوتے
عالی وہ نہ کرتا جو مسیحائی ہماری کب کھلتی گرہ درد کے چارے کہاں ہوتے