ہے مرا چارہ گر مدینے میں منزل و راہبر مدینے میں
کتنی صبحیں ظہور کرتا ہے جاگنا رات بھر مدینے میں
کتنی صدیوں پہ ہو گۓ ہیں محیط میرے شام و سحر مدینے میں
تو نے تو کچھ بھی دیکھنے نہ دیا اے مری چشم تر مدینے میں
یاد فرمائیے مرے مولا مجھ کو بارِدگر مدینےمیں
کتنے ہوتے ہیں خوش نصیب عطا جن کے ہوتے ہیں گھر مدینے میں