ہے آج جشنِ صبح بہاراں حضور تشریف لارہے ہیں فرشتے اہلِ جہاں کو مژدہ مسرتوں کا سنا رہے ہیں
نفس نفس رحمتیں ہیں رب کی نظر نظر نور ہےنمایاں قدم قدم پر کرم کے بادل نبی کا صدقہ لٹا رہے ہیں
طلوع ہے اک ماہتاب ایسا ہر ایک ذرہ ہےنور جیسا اندھیرے جس کی نہ تاب لاکرحیاسے منہ کو چھپا رہےہیں
خدا نے جن کی خوشی میں اپنا تمام عرش علی سجایا اُنہی کی آمد میں آج ہم بھی خوشی کی محفل سجا رہے ہیں
زبور میں جن کا ذکر آیا خلیل نے جن کی آرزو کی وہی تو روۓ حسیں سے اپنےکہ آج پردہ اٹھا رہے ہیں
وہ کہکشاں ہو کہ یا قمر ہوملائکہ ہوں کہ یا بشر ہوں سبھی رسول خدا کے صدقے نصیب اپنا جگا رہے ہیں
ہماری قسمت کہاں ہے ایسی جو ہم بھی سوۓ مدینہ جائیں مدینے وہ جارہےہیں عابد جنہیں کہ آقا بلا رہے ہیں