ہادی و رہ نما آپؐ کا نقشِ پا مُبتدا، مُنتہا آپؐ کا نقشِ پا
اپنا منشور ہے، اپنا آئین ہے اے شہِ دوسراؐ، آپؐ کا نقشِ پا
یہ زمیں کتنی روشن ہوئی، جس گھڑی ثبت اس پر ہوا آپؐ کا نقشِ پا
کاش اہلِ نظر کی نظر میں رہے کہکشاں پر لکھا آپؐ کا نقشِ پا
آپؐ کی شان کا تو ہے مذکور کیا گوہرِ بے بہا آپؐ کا نقشِ پا
بس ہمیں اور کچھ بھی نہیں چاہیے بس ہمیں مل گیا آپؐ کا نقشِ پا
ہوگی کیا آُپؐ کی شانِ حسن و جمال دل نشیں دل رُبا آپؐ کا نقشِ پا!
سارے عالم پہ یہ راز کُھلنے لگا نسخۂ کیمیا، آپؐ کا نقشِ پا
ہر زمانے کے ماتھے پہ مرقوم ہے مثلِ حرفِ بقا آپؐ کا نقشِ پا
اب اسی سمت میں سب سفر ہیں مرے جس طرف بھی مِلا آپؐ کا نقشِ پا
آپؐ کے شہر میں جب بھی حاضر ہوا بس میں دیکھا کیا آپؐ کا نقشِ پا
اپنے اعمال نامے میں مَیں نے لکھا آپؐ کا نقشِ پا، آپؐ کا نقشِ پا
میں نے ہر تیرگی پر نسیمِ سحرؔ روشنی سے لکھا آپؐ کا نقشِ پا