حبیبِ خدا کا نظارا کروں میں دل و جان اُن پر نثار کروں میں
تیری کفشِ پا یوں سنوارا کروں میں کہ پلکوں سے اپنی بہارا کروں میں
ترے قدموں پہ سر کو قربان کرکے تیرے سر سے صدقے اتارا کروں میں
یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں تیرے نام پرسب کو وارا کروں میں
مرا دین و ایماں فرشتے جو پوچھیں تمہاری ہی جانبے اشارا کروں میں
خدارا اب آؤ کہ دم ہے لبوں پر دمِ واپسیں تو نظارا کروں میں
خدا خیر سے لاۓ وہ دن بھی نوریؔ مدینے کی گلیاں بہاراں کروں میں