گزر ہوجاۓ میرا بھی اگر طیبہ کی گلیوں میں توساری زندگی کردوں بسرطیبہ کی گلیوں میں
ہوائیں رحمت حق کی وہاں چلتی ہیں روزوشب برستا نور ہے شام و سحر طیبہ کی گلیوں میں
جدھردیکھی اسی ماہ مبیں کی چاندنی دیکھی جمال مصطفیٰ آیا نظر طیبہ کی گلیوں میں
محمد مصطفیٰ کے عشق میں ہر آنکھ پرنم ہے یہ دیکھا ہےمحبت کا اثر طیبہ کی گلیوں میں
درود ان پر، سلام ان پر، سلام ان پر، درود ان پر وظیفہ ہو یہی شام و سحر طیبہ کی گلیوں میں
فرشتے بھی ادب سے سرجھکاتے ہیں وہاں ارشد مری بھی کیوں نہ جھک جاۓ نظرطیبہ کی گلیوں میں