گلزارِمدینہ صلِ علیٰ رحمت کی گھٹا سبحان اللہ پُرنور فضا ماشاء اللہ پر کیف ہوا سبحان اللہ
اُس زلف معنبر کو چھو کر مہکاتی ہوئی اتراتی ہوئی لائی ہے پیام تازہ کوئی، آئی ہے صبا سبحان اللہ
معراج کی شب کا سفر افلاک کی رونق سر تا سر مہتاب کی صورت روشن ہے نقشِ پا سبحان اللہ
جب بہرِ شفاعت محشر میں سرکار کا شہرہ عام ہوا اک لہر خوشی کی دوڑ گئی، امت نے کہا سبحان اللہ
ہونٹوں پہ تبسم کی موجیں، ہاتھوں میں لیے جامِ رحمت کوثر کے کنارے وہ اُن کا اندازِ عطا سبحان اللہ
کہنے کوتونعتیں سب نے کہا، یہ نعت نصیر آفاقی ہے کتھےمہرعلی کتھےتیری ثناء، کیا خوب کہا سبحان اللہ