دلوں میں نقشِ عظمتِ حبیبِ کبریا لیے نفس نفس میں نکہتِ ثناۓ مصطفیٰ لیے نظر نظر میں نورِ عشقِ شاہِ دوسرا لیے غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں
ہمارا مقصدِ حیات ذکرِ شانِ مصطفیٰ ہماری منزل مراد آستانِ مصطفیٰ ہمارا ذوقِ گفتگو فقط بیانِ مصطفیٰ زبان پۓ درودِ پاک لب پۓ سلام ہیں غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں
نقیبِ عدل و امن ہیں پیامئ اماں ہیں ہم محافظ حقوق ہر غریب و ناتواں ہیں ہم اخوتوں کےہیں امیں معینِ بےکساں ہیں ہم پیامِ رحمت خدا براۓ خاص و عام ہیں غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں
وہ کون ہیں جو لائیں گے یہاں نظام مصطفیٰ وہ کون ہیں کریں گے عام جو پیامِ مصطفیٰ وہ کون ہیں زبان پرہے جن کی نامِ مصطفیٰ وہ کون ہیں جودیِ حق کی تیغ بے نیاز ہیں غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں
نشانِ شیطنت جہاں سے بالیقین مٹائیں گے قدم قدم پر پرچم حقانیت اڑائیں گے ہم آندھیوں کی زد پہ بھی چراغ حق جلائیں گے براۓ ہر عدوِ دیں فنا کا ہم پیام ہیں غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں
نظامِ مصطفیٰ ہے کیا پیام ہے حیات کا نظام مصطفیٰ ہے کیا راستہ نجات کا نظام مصطفیٰ ہے کیا یہ حل ہے مشکلات کا سنو سنو کہ دے رہے تمہیں یہ ہم پیام ہیں غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں