دلوں کو جگمگانے کو نبی کا نام کافی ہے ہے رحمت حق کو پانے کو نبی کا نام کافی ہے
سر محشر گنہگاروں کے لب پہ تھی صدا یہ ہی ہمیں تو بخشوانے کو نبی کا نام کافی ہے
تیرے جو ڈھیرہے سرپر گناہوں کا تو مت گھبرا گناہوں کو مٹانے کو نبی کا نام کافی ہے
جو سینے میں اندھیرا ہے پریشاں مت نہ ہو یارا ہے سینہ جگمگانے کو نبی کا نام کافی ہے
جو بیڑا گھیرا طوفاں نے پریشاں تو ذرا نہ ہو ہے بیڑے کو ترانے کو نبی کا نام کافی ہے
جو مشکل پاس آ جاۓ تو گھبرا نہ ذرا ثاقبؔ تیری بگڑی بنانے کو نبی کا نام کافی ہے