Dila Ghafil Na Ho Yak Dam

دِلا غافل نہ ہو یک دم ایہہ دُنیا چھوڑ جانا ہے باغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے



تیرا نازک بدن بھائی جو لیٹے سیج پھولوں پر ہووےگا ایک دن مردا جو کیڑے نے کھانا ہے



نہ بیلی ہوسکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی کیوں پھرنا ایں سودائی عمل نے کام آنا ہے




Get it on Google Play



فرشتہ روز کرتا ہے منادی چار کونوں پر محلاں اچیاں والے تیرا گوریں ٹھکانا ہے



جہاں کے شغل میں شاغل خدا کی یاد سے غافل کریں دعویٰ کہ میرا دائم ٹھکانہ ہے



اَجل کےروز کو کر یاد کر سامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا اینٹوں کا سرہانہ ہے



عزیزا یاد کر وہ دن جو مَلکُ الموت آوے گا نہ جاوے ساتھ کوئی اکیلا تُو نے جانا ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah