دل نثار مصطفیٰ جاں پائمال مصطفیٰ یہ اویس مصطفیٰ ہے وہ بلالِ مصطفیٰ
دونوں حاکم تھے مرے حرف دعا میں غرق و محو میں خدا سے کررہا تھا جب سوالِ مصطفیٰ
سب سمجھتے ہیں اسے شمع شبستانِ حرم نور ہے کونین کا لیکن جمالِ مصطفیٰ
عالم ناسوت میں اورِ لاہوت میں کوندتئ ہے ہر طرف برق جمالِ مصطفیٰ
عظمت تنزیہہ دیکھی، شوکت تشبیہ بھی ایک حال مصطفیٰ ہے، ایک قال مصطفیٰ
دیکھیے کیا حال کر ڈالے شبِ یلداۓ غم ہاں نظر آۓ ذرا صبحِ جمال مصطفیٰ
ذرہ ذرہ بزمِ ہستی کا ہے اصغرؔ، ضوفشاں اللہ اللہ شوکت و شانِ جمالِ مصطفیٰ