دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو
سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا سب غایتوں کی غایتِ اولیٰ تمہی تو ہو
جلتے ہیں جبرائیلؑ کے پر جس مقام پر اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہی تو ہو
جو ماسوا کی حد سے بھی آگے گزر گیا اے رہ نوردِ جادہ اسری! تمہی تو ہو
اٹھ اٹھ کے لے رہا ہے جو پہلو میں چٹکیاں وہ درد دل میں کر گۓ پیدا، تمہی تو ہو
دنیا میں رحمت وہ دہاں اور کون ہے جس کی نظیر، وہ تنہا تمہی تو ہو
گرتے ہوؤں کو تھام لیا جس کے ہاتھ نے اے تاجدار یثرب و بطحا تمہی تو ہو