دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو سینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو
گر وقت اجل سر تری چوکھٹ پہ جھکا ہو جتنی ہو قضا ایک ہی سجدے میں ادا ہو
ہر وقت کرم بندہ نوازی پہ تلا ہے کچھ کام نہیں اس سے برا ہو کہ بھلا ہو
دیکھا نہیں محشر میں تو رحمت نے پکارا آزاد ہے جو آپ کے دامن سے بندھا ہو
آتا ہے فقیروں پہ انہیں پیار کچھ ایسا خود بھیک دیں اور خود کہیں منگتے کا بھلا ہو
تم کو تو غلاموں سے ہے کچھ ایسی محبت ہے ترک ادب ورنہ کہیں ہم پہ فدا ہو
شکر ایک کرم کا بھی ادا ہو نہیں سکتا دل ان پہ فدا جان حسن ان پہ فدا ہو