تعظیم سے لیتا ہے خدا نام محمد کیا نام ہے صلی اللہ نام محمد
اللہ کرے اُس پے حرام آتشی دو زخ جس شخص كے ہو دِل پہ لکھا نام محمد
جس دِل میں محمد کی محبت نہیں ہوتی اس پر کبھی اللہ کی رحمت نہیں ہوتی
میرے یہ عقیدہ ہے اگر ذکر خدا میں یہ نام نا شامل ہوعبادت نہیں ہوتی
خدا کا نور تجھ میں ہو با ہو ہے خدا پنہاں رُو با رُو ہے
تیری عظمت کا انداذہ ہو کس کو خدا ہے اور خدا كے بَعْد تو ہے
دیکھنے کو یا محمد یوں تو کیا دیکھا نہیں ہاں مگر محبوب کوئی آپ سا دیکھا نہیں
رسول اور بھی آئے زمانے میں لیکن کوئی آپ سا دیکھا نہیں
تمہارا ثانی رسالت میں آب ہو نا سکا تمہارا کہیں بھی کوئی جواب ہو نا سکا
رسول اور بھی آئے جہاں میں لیکن کوئی بھی صاحب وممول کی تاب ہو نا سکا
جس نے دیکھے نین متوالی تیرے مستوں میں خود وہ نا ہو تو کیا کرے
اک نظر جو دیکھ لے کہتا پھرے ہر ہر کنڈل کنڈل اتے عاشق دا دِل ڈولے حُسْن تیرے دی صفات كی آکھاں کافر کلمہ بولے
پھرے زمانے میں چار جانب نگار یكتا تمہی کو دیکھا یوں تو عیسیٰ بھی ہیں موسی بھی ہیں یوسف بھی مگر تم سا تمہی کو دیکھا
دیکھا بہت نگاہ طالب کو ملا نہیں تم سے تمہی ہو تم سا کوئی دوسرا نہیں
حَسِین دیکھے جمیل دیکھے پر اک تم سا تمہی کو دیکھا
رویا شب ہجرا میں ناحوت اشک بہایا اتنے میں مسور کو ذرا رحم جو آیا نقشے کئیں تصویروں كے وہ سامنے لایا بولا كے یہ یوسف ہیں یہ عیسیٰ ہیں یہ موسی میں نے کہا ان میں سے کسی پر نہیں شیدا جب سامنے لایا وہ شبیحِ شاہ والا بے ساختہ اس وقت زبان سے میری نکلا
مکھ چند بدر شاہ شانی اے ماتحتحی چمکے لات نورانی اے کالی زلف تے آنکھ مستانی اے مکھبول آکھیں ان مد بھریاں تیری صورت نوں میں جان اکھاں جان آگے جان جہاں اکھاں سچ اکھاں تے رب دی شان اکھاں جس شان توں شانان سب بنیان سبحان اللہ ما احسان کا ماہ اکمل کا کتھے مہر الی کتھے تیری ثناء گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں
اک سے اک بڑھ کر حَسِین دیکھے مگر یا مصطفی تم سے بڑھ کر حُسْن والا دوسرا دیکھا نہیں
میم کا پردہ اٹھا کر وہ نگاہ شوق سے مصطفی کو دیکھ لے جس نے خدا دیکھا نہیں