دیکھی جو فضاۓ کوۓ نبی جنت کا ٹھکانہ بھول گۓ سرکار کا روضہ یاد رہا دنیا کا فسانہ بھول گۓ
سرکارِ دوعالم کےدرپرجس وقت پڑی بےتاب نظر آقا کی ثناء لب پرآئی ہرایک ترانہ بھول گۓ
جب پہنچے مواجہہ پران کےاک کیف میں ایسا ڈوب گۓ جو حال سنانا تھا ان کووہ حال سنانا بھول گۓ
اے دوست بتائیں کیا تجھ کو آقا کے نگر کی رعنائی ہم دیکھ کے شہر صلِ علیٰ ہر شہر سہانہ بھول گۓ
آقاۓ دوعالم کے درپہ اک ایسا بھی عالم گزرا ہے آنے کا زمانہ یاد رہا جانے کا زمانہ بھول گیا
ہم پہنچے سلامی کو جس دم دربار رسالت میں عابدؔ سب اشکِ ندامت بہہ نکلے عصیاں کو چھپانا بھول گۓ