دے دو دیدار سجن ورنہ بےتاب ہےمن کب کی ہےشان زمیں تیرے درشن کی لگن
یاد آتی ہے شہا شہر طیبہ کی فضا دل میں حسرت ہے بڑی کب وہ دیکھیں گے وطن
ہم جو ہیں دور کہیں تم تو مجبور نہیں دیکھیں طیبہ کی زمیں لاکھ کرتے ہیں جتن
مثل ہو تیری کہاں توتو ہے عالی شان تیرے آنے سے بنی ارض مکہ بھی دلہن
ہے یہ ناصرکی دعا اے نبی نور خدا کاش نگری میں تیری مر کے ہو جاؤں دفن