در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا گزرے جو وہاں شام و سحر کیسا لگے گا
اے کاش مدینے میں مجھے موت یوں آۓ قدموں میں ہو سرکار کےسر کیسا لگے گا
اے پیارے خدا دیکھوں میں سرکار کا جلوہ مل جاۓ دعا کو جو اثر کیسا لگے گا
جب دور سے ہے اتنا حسیں گنبدِ خضریٰ اس پار یہ عالم ہے ادھر کیسا لگے گا
طیبہ کی سعادت تو یوں پاتے ہیں ہزاروں مرشد کا ساتھ ہو جو سفر کیسا لگے گا
آجائیں میرے گھر میں اگر رحمت عالم میں کیسا لگوں گا میرا گھر کیسا لگے گا
پائی ہے منور نے قضا در پہ نبی کے آجاۓ وطن میں یہ خبر کیسا لگے گا