در پہ روتا ہوا آیا ہے یہ شیدا تیراؐ کاش ہوجاۓ مری سمت بھی چہرہ تیراؐ
زندہ رہنا مرا دنیا میں بہت مشکل تھا شافعِ حشر جو ہوتا نہ بھروسہ تیراؐ
اب کہ ظلماتِ بلا میں ہوں کھڑا میں حیراں راہ دکھلاتا ہے بس ایک اجالا تیراؐ
مجھ سا عاصی بھی کرے تیری ثنا کی جرات کیسے ممکن تھا نہ ہوتا جو اشارہ تیراؐ
تیرے محبوب کی الفت کا ےتھوڑا سا غرور ورنہ اک بندۃ عاجز ہوں خدایا تیراؐ
یاد آتی ہیں ترے روضے کی صحبتیں شامیں آنکھ سے بنتا نہیں گنبدِ خضرا تیراؐ
چاہتا ہوں وہیں دیوار سے لگ کر پڑ جاؤں اپنے سینے سے لگا لے جو مدینہ تیراؐ
صرف اک موجۃ رحمت کہ ہو پرتوؔ کے لیے اور بہتا رہے بہتا رہے درا تیراؐ