چوموں گا ہر اک راہ مدینہ کو نظر سے شاید کہ وہ گزرے ہوں اسی راہگزر سے
تسلیم کہ یثرب ہے بہت دور نظر سے سرکارؐ ہیں نزدیک مگر جان و جگر سے
ممکن ہے یہیں ان کے نقوشِ کفِ پا ہوں ممکن ہو تو ہر راہ نبیؐ میں چلوں سرسے
ایک ایک قدم بن گیا پیغامِ مسرت نکلا جو کوئی دید کا ارماں لیے گھر سے
ہر کام پہ تکبیر ہو ہر سانس پر تہلیل محبوبؐ کا گھر کم نہیں اللہ کے گھر سے
حسرت ہے کہ اب عمر اسی راہ میں گزرے دل سیر نہیں ہوتا مدینے کے سفر سے
ان کا رخ پر نور ضیا بار ہے کتنا؟ پوچھوں گا کسی روز یہ خورشیدوقمر سے
اس بندۃ نامدار پہ قربان خدائی دیکھیں ہے سرکارؐ محبت کی نظر سے
جبریل بھی خادم ہے اسی بابِ کرم کا جبریل کو تو قید ملی ہے اسی در سے
ہوسکتی ہے سیراب ابھی کشتِ تمنا بادل شہِؐ کونین کی رحمت کا جو برسے
سمجھے گا اسے کوئی فدا کارِ مدینہ خدام کو نسبت ہے جو آقاؐ کے نگر سے
دن رات اس اندیشے سے دل کانپ رہا ہے محروم نہ رہ جائیں کہیں ا کی نظر سے
دیدارِ مدینہ کی دعا مانگ رہا ہوں یا رب! ہو دعا میری ہم آغوش اثر سے