چھوڑ کے تیرا دامنِ رحمت آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے کھو دی اپنی قدر و قیمت آقاﷺ ہم سو بھول ہوئی ہے
حد سے گزری ہے نادانی کوئی بھی تیری بات نہ مانی گھیرے ہوۓہے نفرت وذلت آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے
بن گۓ سیم وزر کے بندے تن کے اجلے بن کے گندے چھن گئی ہم سے فقر کی دولت آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے
جس کی خاطر دین گنوایا اس دنیا سے بھی کچھ نہ پایا دل کی دل میں رہ گئی حسرت آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے
علم وعمل کا رشتہ ٹوٹا جب سے تیرا دامن چھوٹا فرقہ فرقہ ہوگئی وحدت آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے
دیکھ ہماری آنکھ مچولی اپنے سینے اپنی گولی بھول گۓ ہم درسِ اخوت آقا ﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے
درپہ تیرے آۓ ہوۓ ہیں دامن کو پھیلاۓ ہوۓ ہیں کھول دے اپنا بابِ رحمت آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی ہے