چھوڑ کر تیرا دامنِ رحمت آقا ہم سے بھول ہوئی
کھو دی اپنی قدر و قیمت آقا ہم سے بھول ہوئی
حد سے گزری ہے نادانی آپ کی کوئی بات نہ مانی
گھیرے ہوئے ہے نفرت و ذلت آقا ہم سے بھول ہوئی
بن گے سیم و زر کے بندے تن کے اجلے من کے گندے
چھِن گئی ہم سئ فقر کی دولت آقا ہم سے بھول ہوئی
دکیھیں ہماری آنکھ مچولی اپنا سینہ اپنی گولی
بھول گئے ہم درسِ اخوت آقا ہم سے بھول ہوئی
علم و عمل کا رشتہ ٹوٹا آقا جب سے آپؐ کا دامن چھوٹا
فرقہ فرقہ ہوگئی امت آقا ہم سے بھول ہوئی
ساری دنیا میں ٹھکرائے ہوئے تمہارے درپے ہیں آئے ہوئے
آقاؐ کھول دو ہم پہ بابِ رحمت آقا ہم سے بھول ہوئی