بے کسوں کو بھلا اور کیا چاہیے یا نبیؐ آپؐ کا آسرا چاہیے
بجھتی آنکھوں میں آجاۓ گی روشنی آپؐ کے در کی خاکِ شفا چاہیے
آپؐ کے نقشِ پا چومتا چل پڑے جس گنہگار کو بھی خدا چاہیے
میرے گھر میں اندھیروں نے قبضہ کیا آپؐ کے نام کا اک دیا چاہیے
دل میں آلِ نبیؐ کی محبت بھرو مومنو! گر خدا کی رضا چاہیے
گرم اشکوں سے جلتی ہیں آنکھیں مری ان کو دیدار خیر الوریٰ چاہیے
مٹتی جائیں گی ارشدؔ تری مشکلیں کملی والے کا بس راستہ چاہیے