Bazam e Tasawuraat Saji Thi Abhi Abhi

بزمِ تصورات سجی تھی ابھی ابھی نظروں میں مصطفیٰ کی گلی تھی ابھی ابھی



معلوم کر رہے تھےفرشتوں سے جبرائیل کس نے نبی کی نعت پڑھی تھی ابھی ابھی



عرشِ بریں کو اسکی بلندی پہ رشک ہے سر اُن کے آستاں پہ جھکا ہے ابھی ابھی



لو آگیا ہےوہ گنبدِ حضریٰ بھی سامنے میری نظر سے پردہ اٹھا ہےابھی ابھی



قدرت نے پھول اس پہ کرم کے لٹا دیۓ جس نے اُن کا قصیدہ پڑھا ہےابھی ابھی




Get it on Google Play



لو ہو گیا کرم وہ محفل میں آگۓ منکر سےمیری شرط لگی تھی ابھی ابھی



وہ مجھ کو بخشوائیں گے محشر کےدن ریاضؔ ان کے کرم کا مژدہ ملا ہے ابھی ابھی

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah