بارِ عالم کچھ نہیں میرِؐ امم کے سامنے میرا غم کیا چیز ہے اُنکےؐ کرم کے سامنے
ٹل گیا وقتِ مصیبت جب پڑھا اُنؐ پر درود ڈھال بن کر آگیا یہ نام غم کے سامنے
لہلہا جائیں مرے ارماں کی ساکھی کھیتیاں اُن کا گنبد ہو جو میری چشمِ نم کے سامنے
ہے غلامی کا تقاضا، عاجزی کا اعتراف خم ہے سَر جو شاہؐ کے نقشِ قدم کے سامنے
سارے نغموں میں یہی ہئ نغمہءِ آفاق گیر خام ہے ہر لےَ اذاں کے زیروبم کے سامنے
یارسولؐ اللہ! اب نازش کو بلوا لیجۓ آپکی نعمتیں پڑھے بابِ حرم کے سامنے