بلغ العلیٰ بکمالہٖ کشف الدجیٰ بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہ صلوا علیہ وآلہٖ
وہ عجیب رات سعید تھی یہاں شادی تھی وہاں عید تھی جو نبی کو حسرت دید تھی تو خدا کو شوق وصال تھا
بلغ العلیٰ بکمالہٖ
وہی جلوہ اپنا دکھا گۓ میرے دل میں جن کا خیال تھا وہی خواب میں میرے آگۓ کہ نظر میں جن کا جمال تھا
بلغ العلیٰ بکمالہٖ
نہ بشر کا حسن نہ حور کا کہ وہ سایہ نور تھا نور کا تھا عجب جمال حضور کا کہ خدا بھی محو جمال تھا
بلغ العلیٰ بکمالہٖ
ملا نور اپنے ہی نور سے ملے اور انبیاء دور سے کوئی بڑھ سکا نہ خضور سے یہ تو آپ ہی کا کمال تھا
بلغ العلیٰ بکمالہٖ