آئی پھر یاد مدینے کی رلانےکیلۓ دل تڑپ اٹھا ہے دربار میں جانے کیلۓ
کاش میں اڑتا پھروں خاک مدینہ بن کر اور مچلتا رہوں سرکار کو پانے کیلۓ
میرے لجپال نے رسوا نہ کبھی ہونے دیا جب پکارہ انہیں آۓہیں بچانےکیلۓ
غم نہیں چھوڑ دے یہ سارا زمانہ بھی مجھے میرے آقا تو ہیں سینے سے لگانے کیلۓ
یہ تو بس ان کا کرم ہےکہ وہ سن لیتے ہیں ورنہ یہ لب کہاں فریاد سنانے کے لۓ
پھر میسر تجھے دیدار مدینہ ہو گا وہ بلائیں گے تجھے جلوہ دکھانے کیلۓ
مجھ گنہگار ع خطاکارکو محشر میں عدیل ہوں گے موجودوہ دامن میں چھپانے کیلۓ