اے وارثِ دنیا ودیں صد شکرہوں منگتا تیرا دیکھوں میں کیوں درغیر کا دامن میں ہے صدقی تیرا
دم میں ہے جب تک دم مرے کرتا رہوں چرچا تیرا جانے نہ کچھ اس کے سوا عاشق تیرا شیدا تیرا
تیرا ہو در میرا ہو سر یا سیدی خیر البشر بارِ دگر دیکھے نظر وہ گنبدِ خضریٰ تیرا
تیرے سوا کس سے کہوں مجھ کو بھی مل جاۓ سکوں یا مصطفیٰ میں دیکھ لوں شمس الضحیٰ چہرہ تیرا
تجھ پر فدا شمس و قمر تیری گواہی دیں حجر سر خم کریں آکر شجر کنکر پڑھیں کلمہ تیرا
میں ہوں تیرےدرکا گدا مانگوں میں کیا اس کے سوا میرے لیے کافی شہا بطحا تیرا طیبہ تیرا
تجھ کو نیازیؔ کیا خطرہ دل میں نہ رکھ محشر کا ڈر ہر حال میں لے گا خبر مشکل کشا آقا تیرا