اے شمع رسالت تیرے پروانے ہزاروں ہیں اک میں ہی نہیں تیرے دیوانے ہزاروں ہیں
اعجاز ہے یہ ساقیء کوثر کی نگاہوں کا میخوار ہزاروں ہیں مۓ خانے ہزاروں ہیں
ہو جن میں سدا آنا جانا میرے آقا کا اس دنیا میں ایسے بھی کاشانے ہزاروں ہیں
اس عالمِ ہستی میں کس کس کا گلہ کیجۓ اپنے بھی ہزاروں ہیں بیگانے ہزاروں ہیں
میخانہء طیبہ کے مۓ خواروں سے نسبت ہے میرے لیے پینے کو مے خانے ہزاروں ہیں
مجذوب ہوں مجنوں ہوں دیوانہ ہوں پاگل ہوں دو چار نہیں مرے تو افسانے ہزاروں ہیں
جو نامِ محمد ﷺ پر ہر چیز لٹاتے ہیں ایسے بھی تو دنیا میں دیوانے ہزاروں ہیں
دل چیز ہے کیا جاناں اک تیرے اشارے پر دینے کے لیے جاں کے نذرانے ہزاروں ہیں
یہ سن کرہم آۓ نظروں سے پلاتے ہو ورنہ تو مرے شہر میں مے خانہ ہزاروں ہیں
جو مست رہیں ہر دم عشق شہِ بطحا میں اے یار نیازیؔ وہ مستانے ہزاروں ہیں