اے نگاہِ شوق کھل کر دیکھ لے دلکش سماں اُنؐ کا روضہ جب ہے تیرے سامنے جلوہ فشاں
اور تک پُرکیف خاموشی سے ہے چھائی ہوئی مسکراتی ہے فضا، تاروں کو نیند آئی ہوئی
انؐ کے روضے پر یوں سجدے کررہی ہے چاندنی چار سُو پھیلی ہوئی ہے، اک معطر روشنی
کر دیا ہے چاندنی نے، ایسا مست و شادماں میری آنکھوں نے کبھی دیکھا نہیں ایسا سماں
دیکھتا ہوں جس طرف، ہے ایک عالم نور کا کیا بتاؤں کھینچ کر، نقشہ دل مسرور کا
نور کا سیلاب ٹھاٹھیں مارتا ہے چار سو ہر طرف سے آرہی ہے روشنی کر کے وضو
آسماں پر چاند تارے، محوِ استغراق ہیں اور مصروفِ ثناء سب آپؐ کے مشتاق ہیں
ہے بدن میرا زمیں پر روح ہے افلاک پر ہو نظر اے ساقیِ کوثر مرے ادراک پر
خلد سے آکر فرشتے بھی مزار پاک کو جھاڑتے ہیں اپنی پلکوں سے خس و خاشاک کو
مائل بندہ نوازی ہے خدا، سچ با خدا بانٹتے خیرات ہیں، خیر الوریٰ، سچ با خدا
اس حسیں منظر کو شعروں میں بیاں کیسے کروں چشمِ احمرؔ نے جو دیکھا ہے عیاں کیسے کروں