اے کاش ! ثنا معرضِ اظہار میں آۓ جب اسمِ گرامیؐ، میری گفتار میں آۓ
ہیں سب ہی ہدایت کے درخشندہ ستارے خوش بختی سے جو صُحبتِ سرکارؐ میں آۓ
رفعت پہ فدا اس کی ہے کیواں کی بلندی مفلس جو کوئی حلقۃ ابرار میں آۓ
دل کی یہ تمنا ہے کہ وہ ماہِ مدینہؐ اک لمحہ کو آئینۃ دیدار میں آۓ
نعتوںؐ میں جو کیفیتِ اخلاص ہے ظاہر اے کاش وہ آئینۃ کردار میں آۓ
بنتی ہی نہیں بات یہاں اور وہاں کی جب تک نہ عمل، اسوۃ سرکارؐ میں آۓ
اے سیدؐ و سردارِ اممؐ، چشمِ کرم ہو یہ نورِ خطا کار بھی دربار میں آۓ