عرش بھی پکارے ہیں فرش بھی پکارےہیں مصطفیٰ ہمارے ہیں مصطفیٰ ہمارے ہیں
آپ کے تبسم سے فیضیاب لگتے ہیں آسماں کےدامن میں جتنےبھی ستارےہیں
مکے میں جلال ان کا طیبہ میں جمال ان کا مکہ ہو مدینے ہو دونوں ہی ہمارے ہیں
آپ کا سہارا ہے ہم غریب لوگوں کو ہم غریب لوگوں کو آپ کے سہارےہیں
یاد کے جو قابل ہیں بھول جو نہیں سکتے مصطفیٰ کے قدموں میں دن وہی گزارےہیں
طیبہ کی ہوا نے ہی چین دل کو بخشا ہے طیبہ کی ہوا نے ہی گلستاں نکھارے ہیں
حشر میں خدا اُن سے یوں کہے گا اے ناصرؔ اُن کو ساتھ لے جاؤ جو گدا تمہارے ہیں