اپنے نبی سےہم کو محبت کل بھی تھی اور آج بھی ہے ان کےدرِ اقدس سےعقیدت کل بھی تھی اور آج بھی ہے
ختمِ رسل اعزازہےان کا دونوں جہاں کے مالک ہیں دونوں جہاں میں اُن کی حکومت کل بھی تھی اورآج بھی ہے
بن مانگے ہی سب کی جھولی آقا بھرتے رہتے ہیں جاری شہ بطحا کی سخاوت کل بھی تھی اور آج بھی ہے
دین وایماں ہیں وہ ہمارے ہم ہیں اُن کے شیدائی ہم کو اُن کی ذات سےنسبت کل بھی تھی اورآج بھی ہے
ان کے در پہ جانے والا من کی مرادیں پاتا ہے ان کی سب منگتوں پہ عنایت کل بھی تھی اورآج بھی ہے
خلدِ بریں گر دیکھنا چاہو دیکھ لو جاکر طیبہ میں ارضِ عرب پر اُن کی جنت کل بھی تھی اور آج بھی ہے
عشق میں اُن کےہردم عابدؔ نعتیں کہتا رہتا ہے لب پر اس کےان کی مدحت کل بھی تھی اور آج بھی ہے