اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں صد شکر میں پھر آیا سرکار کے قدموں میں
کچھ دیر سلامی کو ٹھرایا مواجہ پر پھر مجھ کو ادب لایا سرکار کے قدموں میں
رد کیسے بھلا ہو گی اب کوئ دعا میری میں رب کو پکار آیا سرکار کے قدموں میں
کچھ لمحے حضوری کے پاۓ تو یہ لگتا ہے اک عمر گذارآیا سرکار کے قدموں میں
کچھ کہنے سے پہلے ہی پوری ہوئ ہر خواہش جو سوچا وہی پایا سرکار کے قدموں میں
مجھ جیسا تہی داماں کیا نذر کو لے جاتا اک نعت سنا آیا سرکار کے قدموں میں
سرکار سلامی کو ہر سال طلب کیجۓ یہ عرض بھی کر آیا سرکار کے قدموں میں
یاد آئ صبیح اپنی ہر ایک خطا مجھ کو اعمال پہ شرمایا سرکار کے قدموں میں
اندھیرے میں بھی اہل دل اجالادیکھ لیتے ہیں جب آنکھیں بند کرتے ہیں مدینہ دیکھ لیتے ہیں
ضرورت کیا ہے آقا کو کہیں بھی آنے جانے کی جہاں جو دیکھنا ہو حسب منشاء دیکھ لیتے ہیں
خدا ہی جانتا ہے حد ہے کیا نورمحمد ﷺ کی نظر جتنی ملی جن کو وہ اتنا دیکھ لیتے ہیں
فقیری جذب ہو جاتی ہے انوار نبوّت میں جہاں والے فقط ظاہر کا جلوہ دیکھ لیتے ہیں
در خیر البشر انسانیت کی آخری حد ہے اسی نسبت سے قد انساں کا اونچا دیکھ لیتے ہیں
نظر سے غیب کچھ ہو تو سوال غیب دانی ہے اَنا مِن نور ہیں ایک ایک ذرہ دیکھ لیتے ہیں
عجب ہے شوق رسم و راہ دربار شہ بطحیٰ یہاں کم دیکھنے والے زیادہ دیکھ لیتے ہیں