اللہ ! مجھے عالِمۂ دین بنادے قراٰن کے اَحکام پہ بھی مجھ کو چلادے
ہو جایا کرے کاش مجھے جلد سبق یاد مولا تو مرا حافِظہ مضبوط بنادے
سستی ہو مری دُور میں اُٹھ جاؤں سویرے تو دل مرا تعلیم میں اللہ لگادے
ہو جامعہ کا مجھ سے نہ نقصان کبھی بھی اللہ !یہاں کے مجھے آداب سکھادے
چُھٹّی نہ کروں بھول کے پڑھنے کی کبھی بھی مولا مجھے اَوقات کی پابند بنادے
اُستانی ہوں موجود یا باہَر کہیں مصروف عادت تُو مِری شور مچانے کی مِٹادے
خصلت ہو شرارت کی مِری دُور الٰہی! سنجیدہ بنادے مجھے سنجیدہ بنادے
اُستانی کی کرتی رہوں ہر دم میں اِطاعت ماں باپ کی عزّت کی بھی توفیق خدا دے
کپڑے میں رکھوں صاف تُو دل کو مرے کر صاف اللہ ! مدینہ مِرے سینے کو بنادے
فِلموں سے ڈِراموں سے عطاکردے تُو نفرت بس شوق مجھے نعت و تلاوت کا خدا دے
اَوقات کے اندر ہی پڑھوں ساری نَمازیں اللہ ! عبادت میں مِرے دل کو لگادے
پڑھتی رہوں کثرت سے دُرود اُن پہ سدا میں اور ذکر کا بھی شوق پئے غوث و رضا دے
سنّت کے مطابِق میں ہر اک کام کروں کاش تُو پیکرِ سنّت مجھے اللہ ! بنادے
میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں ! اللہ مَرض سے تُو گناہوں کے شِفادے
میں فالتو باتوں سے رہوں دُور ہمیشہ چُپ رہنے کااللہ ! سلیقہ تُو سکھادے
اَخلاق ہوں اچھّے مرا کِردار ہو ستھرا محبوب کا صدقہ تُو مجھے نیک بنادے
اُستانی ہوں ماں باپ ہوں عطارؔ بھی ہو ساتھ یوں حج کو چلیں اور مدینہ بھی دِکھادے