اللہ کا گھر خلد کا نقشہ نہیں دیکھا کچھ بھی نہیں دیکھا جو مدینہ نہیں دیکھا
امت کے لیے اپنے نواسوں کو لٹا دے ایسا تو جہاں مین کوئی داتا نہیں دیکھا
اے موت مری موت ابھی اور ٹھہر جا میں نے ابھی سرکار کا روضہ نہیں دیکھا
جبریل امیں سنتے ہیں یوں ذکرِ مدینہ جیسےکبھی آنکھوں سے مدینہ نہیں دیکھا
رضواں تیری جنت میں میرا جی نہیں لگتا میں نے تو یہاں گنبدِ خضریٰ نہیں دیکھا
ہر وقت خیالوں میں نگاہوں میں رہے وہ میں نے کبھی اپنے کو اکیلا نہیں دیکھا
اے رازؔ مٹے کیسے مرے دل کا اندھیرا وہ نور کا بہتا ہوا دریا نہیں دیکھا