اللہ ہمیں کر دے عطا قُفلِ مدینہ ہر ایک مسلماں لے لگا قفلِ مدینہ
یارب نہ ضَرورت کے سوا کچھ کبھی بولوں ! اللہ زَباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
بک بک کی یہ عادت نہ سرِ حشر پھنسا دے اللہ زَباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
ہرلَفظ کا کس طرح حساب آہ! میں دوں گا اللہ زَباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
اکثر مِرے ہونٹوں پہ رہے ذِکرِ محمّد اللہ زَباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
بڑھتا ہے خَموشی سے وقار اے مرے پیارے اے بھائی! زَباں پر تُو لگا قفلِ مدینہ
ہے دبدبہ خاموشی میں ہبیت بھی ہے پِنہاں اے بھائی! زَباں پر تو لگا قفلِ مدینہ
رکھ لیتے تھے پتھر سُن ابوبکر دَہَن میں اے بھائی! زَباں پر تو لگا قفلِ مدینہ
چُپ رہنے میں سو سکھ ہیں تو یہ تجرِبہ کرلے اے بھائی! زَباں پر تو لگا قفلِ مدینہ
آقا کی حیا سے جھکی رہتی نظر اکثر آنکھوں پہ مرے بھائی لگا قفلِ مدینہ
گر دیکھے گا فلمیں تو قیامت میں پھنسے گا آنکھوں پہ مرے بھائی لگا قفلِ مدینہ
آنکھوں میں سرِحَشْر نہ بھر جا ئے کہیں آگ آنکھوں پہ مرے بھائی لگا قفلِ مدینہ
بولوں نہ فُضول اور رہیں نیچی نگاہیں آنکھوں کا زَباں کا دے خدا قفلِ مدینہ
آئیں نہ مجھے وسوسے اور گندے خیالات دے ذہن کا اور دل کا خدا قفلِ مدینہ
رفتار کا گُفتار کا کردار کا دے دے ہر عُضو کا دے مجھ کو خدا قفلِ مدینہ
دوزخ کی کہاں تاب ہے کمزور بدن میں ہر عُضو کا عطارؔ لگا قفلِ مدینہ