اللہ اللہ شہہ کونین جلالت تیری فرش کیا عرش پہ جاری ہےحکومت تیری
جھولیاں کھول کےبےسمجھےنہیں دوڑآۓ ہمیں معلوم ہےدولت تیری عادت تیری
تیرے انداز یہ کہتےہیں کہ خالق کوترے سب حسینوں میں پسند آئی ہے صورت تیری
اُس نے حق دیکھ لیا جس نے ادھر دیکھ لیا کہہ رہی ہے یہ چمکتی ہوئی طلعت تیری
بزمِ محشر کونہ کیوں جاۓ بلاوا سب کو کہ زمانےکو دکھانی ہے وجاہت تیری
مجمع حشر میں گھبرائی ہوئی پھرتی ہے ڈھونڈنے نکلی ہے مجرم کو شفاعت تیری
چین پائیں گے تڑپتے ہوۓ دل محشر میں غم کسے یاد رہے دیکھ کے صورت تیری
ہم نے مانا کہ گناہوں کی نہیں حد لیکن تو ہے ان کا تو حسنؔ تیری ہے جنت تیری