ایسا کرم کیا گیا بختِ شکستہ حال پر سجدۃ شکر دید تھا وہ بھی درِ جمال پر
بیٹھا ہوں گرچہ فرش پر، چرچے ہیں میرے عرش پر بھیجتا ہوں درود پاک انؐ پہ اور انؐ کی آل پر
گرد و غبار سے بچا، اور دیار سے بچا طائرِ شہر مصطفیٰؐ تو ذرا دیکھ بھال پر
رحمتِ دوجہاں کا نام، میرے بنا گیا ہے کام لاکھ ہوئیں عنائتیں ایک مرے سوال پر
رُخ سوۓ طیبہ کرلیا، سینے میں نور بھر لیا کیف میں بوسہ لے لیا بادِ صبا نے گال پر
سائلِ مصطفیٰؐ ہوں میں، شاعرِ نعتیہ ہوں میں ہوتا رہے جسے بھی ہو ناز متاع و مال پر
اذنِ حضورؐ ہوگیا، دل میں سرور بوگیا فوری اڑان کے لیے میں نے لیے نکال پر
مجھ سے کیا گیا حسد، آپ نے بخش دی مدد نورِ عروج چھاگیا میرے ہر اک زوال پر
یہ جو نبیؐ کی نعت ہے، میری یہی برات ہے اس میں مر نجات ہے، زندہ ہوں اس خیال پر