ایک طلب ہے ایک ہی خُو لا الہٰ الا ھو اب تو ہے تو اورتو ہی تو لا الہٰ الا ھو
تیری عبادت کیا کہنا تیری حقیقت کیا کہنا ہو گئ دنیا قبلہ رو لا الہٰ الا ھو
اٹھ گۓ آنکھوں سے پردےراز کھلےسب جلوؤں کے مجھ سے اب کیا دور ہے تو لا الہٰ الا ھو
مجھ کو اپنی ہستی کا چل جاۓ اک روز پتہ سامنے جب ہو میرے تو لا الہٰ الا ھو
تجھ کو دیکھا ہےاکثر تجھ کوسنا ان کوسن کر تجھ میں ہیں وہ اور ان میں تو لا الہٰ الا ھو
صلِ علیٰ گونج اٹھی تیرےحرم کی آج فضا آئی مدینے کی خوشبو لا الہٰ الا ھو
تیرے حبیب کے صدقےمیں در تک تیری پہنچا ہے دل میں اثرؔ کے تیری خُو لا الہٰ الا ھو