عاشقو عاشقی کا مزہ اگیا
مصطفیٰ (ص) سے لگی کا مزہ اگیا
جوں ہی نکلا روحِ وضحیٰ ذلف سے
رات کو چاندنی کا مزہ اگیا
بولے جِبریل تلوؤں کو یوں چوم کر
آج تو نوکری کا مزہ آگیا
پیچھے خُر ہیں تو آگے ہیں ابنِ علیٔ
با وفا مُقتدی کا مزہ اگیا
میں بھی تھا تھے فرشتے بھی حاکم وہاں
با خدا حاضری کا مزہ آگیا