آقا کا در سخی ہے مدینے میں جا کے دیکھ کر دیں گے مالا مال تو دامن بچھا کے دیکھ
ملتا ہے کیا نہیں وہاں سر کو جھکا کے دیکھ بابِ کرم کے سامنے آنسو بہا کے دیکھ
قسمت میں جو نہیں ہے تری وہ بھی پاۓ گا منگتے صدا نبی کی گلی میں لگا کے دیکھ
دے پنجتن کا واسطہ اور دیکھ لے کرم مت دیر کر تو ہاتھ دعا میں اٹھا کے دیکھ
نامِ حسن حسین پہ رکھ لیں گے آقا لاج یہ دونوں پیارے نام ہیں لب پرتو لا کے دیکھ
رحمت سے سب کی جھولیاں بھرتے حضور ہیں آواز دے رہا ہے مدینہ کہ آکے دیکھ
شہرِ نبی میں مانگ مقدر سے بھی سوا بادل برس رہےہیں نبی کی عطا کے دیکھ
اے میرے دل حضور کی نظر کرم ہے یہ ساۓ سمٹ رہے ہیں مری ہر خطا کے دیکھ
اشکوں سے حاضری کی دعا مانگ پھر کمالؔ در پہ تجھے ملے ہیں لمحے دعا کے دیکھ
سر کو قدم بنا کر مناسب ہے یہ کمالؔ آداب تو یہی ہے درِ مصطفٰی کے دیکھ